کالم نگار منزہ عمران۔
تم لڑکی ہو غلطی تمہاری ہے پنجاب کالج میں جو بھی ہوا وہ غلطی لڑکی کی ہے اس کو نہیں پتہ تھا کہ وہ ایک لڑکی ہے لڑکی کو اس معاشرے میں جینے کا کوئی حق نہیں اس نے کیوں سوچ لیا کہ اس کو پڑھنا چاہیے اپنے کیریئر کے لیے کچھ کرنا چاہیے غلطی تو اس لڑکی کے باپ کی بھی ہے کہ جس نے پنجاب کالج جاتے ہوئے دعا تو دی لیکن بچی کو جاتے ہوئے پسٹل نہیں تھمایا کہ بیٹا اگر مرد کی مردانگی جاگ جائے تو اسے وہی سلا دینا –
اگر ہم غریبوں کو کہیں روڈ پر کچلا جاتا ہے تو وہاں پر بھی ہماری ہی غلطی ہے کیونکہ روڈ تو بنائے جاتے ہیں امیروں کی پراڈو کے لیے غریب باپ بیٹی کا کیا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی بائیک لے کر روڈ پر نکلیں جب انہوں نے امیروں کا حق مارنا ہے تو بیچارے امیروں نے بھی تو کچھ کرنا ہے نا اس میں قصور ہماری ماؤں کا بھی ہے –
کہ جن کی اپنی زندگی مصیبتوں پریشانیوں اور دکھوں سے بھری گزری ہوئی ہوتی ہے وہ شاید ہمیں اس لیے پڑھا رہی ہوتی ہیں کہ یہ پڑھ لکھ کر صحیح ہو جائے حالانکہ وہ غلط کر رہی ہوتی ہیں ان کو ہمیں بتانا چاہیے کہ اپ لڑکی ہو اپ کی زندگی ایسی ہی گزرنی ہے-
تم نہ سوچ لینا کہ تم یونیورسٹی جا کر پڑھ لکھ کر اپنا کیرر بنا لو گے تم ایک غیرت مند قوم کی بیٹی ہو تمہاری لاش تین گھنٹے تپتی ہوئی سڑک پر پڑی رہے گی لیکن پھر بھی تم یہ نہ سوچنا کہ تمہارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یہ تو وہ قرض ہے جو تم ادا کر رہی ہو کہ تم ایک لڑکی ہو وہ بھی کہیں اور نہیں تم ایک اسلامک کنٹری کے مہذب معاشرے میں پیدا ہوئی ہو –
جہاں تمہیں سوسائٹی نے اتنا سپورٹ کرنا ہے کہ ایک دفعہ تمہاری شادی ہو جائے تو تمہیں اگر وہ لوگ ماریں گے بھی تو تم نے شور نہیں مچانا کیونکہ تم ایک لڑکی ہو تمہاری یہی زندگی ہے اور تم نے ایسے ہی جینی ہے جب تمہاری لاش پنکھے کے ساتھ لٹکی ہوئی ملنی ہے اب اپ پاگل بن کر شور کہ مجھے شوہر مارتا ہے مجھے اس سے طلاق چاہیے یہ تو سوسائٹی کے اگینسٹ ہیں نا ایسا نہیں کرتے اپ لڑکی ہو سمجھو اس بات کو
رپورٹ جاوید اقبال ملاح-
شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ ان لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +