پاکستان ناقابل تسخیر خداداد مملکت….(28مئی یوم تکبیر کے تناظر میں) تحریر :مہر محمد شریف ضلعی نائب صدر /میڈیا ایڈوائزر پنجاب ٹیچرز یونین ضلع جھنگ

پاکستان ناقابل تسخیر مملکت خداداد
راقم تحریر۔ مہر محمد شریف
ضلعی نائب صدر /میڈیا ایڈوائزر
پنجاب ٹیچرز یونین ضلع جھنگ
پاکستان ناقابل تسخیر مملکت خداداد
قوموں کی تاریخ میں کچھ ایسے ایام ہوتے ہیں جن کو اذہان و قلوب سے محو نہیں کیا جا سکتا 28 مئی بھی ان میں سے ایک ہے اج بھی یہ کتاب تاریخ کے باب کی روشن پیشانی پر تازہ تراشے ہوئے جھومر کی مانند چمک دمک رہا ہے-

حالیہ ہندوستانی جارحیت کے تناظر میں اس امر کا بخوبی ادراک کیا جا سکتا ہے کہ 28 مئی کے ایٹمی دھماکے ہماری مدبرانہ قیادت کی دور اندیشی اور بصیرت افروزی میں مضمر تھے 28 مئی کے ایٹمی دھماکوں میں دفاعی حکمت عملی کا ادراک کس قدر قبل از وقوع واقعات کیا گیا-

جو اپنی تعبیر میں پیش آمدہ صورتحال میں اظہر من الشمس ہے جو قومیں اپنے دفاع میں حالت امن میں تغافل کا شکار نہیں ہوتی حربی استعداد کی مستعدی میں بیداری کا قہری مظاہرہ کرتی ہیں انہیں دنیا عالم فنی کارکردگی اور پیشہ وارانہ مہارت پہ داد تحسین پیش کرتی ہے-

بھارتی جارحیت کے مقابلے میں ہمارا دس مئی کا اپریشن بنیان مرصوص ہماری دفاعی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہےتاریخ عالم گواہ ہے کہ باطل قوتوں کو جب بھی موقع ملا انہوں نے انفرادی و اجتماعی طور پر اہل حق مسلمانوں کو دبانے یا ختم کرنے کی کوشش کی قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہمارا ہمسایہ ملک بھارت نے ہمیں تسلیم نہیں کیا –

یہود و ہنود کو جب بھی موقع ملا انہوں نے مکاری و چال بازی کا مظاہرہ کیا
پاکستان کے مقابلے میں بھارت کئی گنا بڑا ملک ہے ایٹمی توانائی، مادی وسائل، ابادی اور بیرونی امداد کے حوالے سے بھارت پاکستان سے کہیں آگے ہے لیکن جذبہ جہاد ،جذبہ میں حریت اور جذبہ حب اسلام کے اعتبار سے پاکستان بھارت پرچھایا ہوا ہے –

1947 سے اج تک بھارت جب بھی اپنے ناپاک عزائم کے لیے پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا اسے منہ کی کھانی پڑی 1965 کی جنگ نے میدان بدر کی یاد تازہ کر دی 1971 کی جنگ دراصل جارحیت تھی اہل بنگلہ دیش کو آج اپنے غلطی کا احساس ہے مجیب الرحمن اور بھاشانی جیسے لیڈروں نے جو کچھ کیا تھا وہ اپنی سزا بھگت چکے ہیں-

آج بھی پاکستان بنگلہ دیش کو بھارت کے مقابلے میں اپنا زیادہ قریب سمجھتا ہے 1974 میں بھارت نے ایٹمی تجربات کا سلسلہ شروع کیا اور 1998 تک خفیہ طور پر ایٹمی قوت بننے کے لیے پر تولتا رہا بالاخر 11 مئی اور 13 مئی 1998 کو اس نے چھٹی ایٹمی قوت بننے کا اعلان کرنے کے لیے ایٹمی دھماکہ کر دیا –

بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں نے نہ صرف پاکستان کو بلکہ عالم اسلام کو پریشان کر دیا 1965 کی جنگ کی طرح پوری قوم اپنی سرگرمیاں چھوڑ کر بھارتی ایٹمی دھماکوں کا جواب دینے کے لیے سینہ سپر ہو گئی پانچ بڑی قوتوں نے سر جوڑ لیے پاکستان کو دبانے ، دھمکانے ،لالچ دینے اور دیگر حربے شروع ہو گئے –

کئی اپنوں نے کہا کہ ایٹمی تجربہ کرنا پاکستان کے حق میں نہیں ہے قلم فروش، ضمیر فروش اور ادب فروش طبقے نے پاکستان کے ایٹمی دھماکے کرنے کو انسانی دشمنی قرار دیا حکومت نے عالمی دباؤ اور پابندیوں کے خوف کے باوجود بھارت کا منہ توڑ جواب دینے کا عزم کر لیا-

آخر وہ لمحہ آن پہنچا جب نصرت خداوندی نے پوری قوم کے اذہان پر دستک دی یکم سفر 28 مئی 1998 جمعرات تین بج کر 16 منٹ پر فخر پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بٹن دبایا نعرہ تکبیر اللہ اکبر سے روح پرور منظر سامنے آیا اس پر فرشتے بھی عش عش کرنے لگے وقت ٹھہر گیا –

تاریخ کے اوراق نے کروٹ بدلی چشم زدن میں چاغی کی پہاڑیاں اپنے قسمت پر ناز کرنے لگی دھماکہ ہوتے ہی پہاڑیوں کے رنگ اڑ گئے پہاڑیوں کے رنگت بدل گئی فضا روشن ہوئی رحمت نصرت خداوندی نے سائنسدانوں کے چہرے چوم لیے وقت نے اس مقام کے گرد محنت کی پرکار سے دائرہ کھینچ لیے-

یہ دائرہ تاحشر قائم رہے گیا حکومت نے 28 مئی کو یوم تکبیر کا نام دیا جمہوری انداز اس کا نام کا انتخاب کیا گیا جمہوریت میں سب کچھ ہی ممکن ہے لہذا یوم تکبیر کا ہی اعلان ہوا یوم تکبیر دراصل یوم بقائے، یوم استحکام ، یوم وفا ہے یوم تجدید و سلامتی ہے یوم فتح ہے اور یوم یکجہتی ہے مسلمان جب بھی میدان کارزار میں اترتا ہے تو نعرہ تکبیر بلند کرتا ہے –

نعرہ تکبیر جیتی ہار جتنی بار بھی بلند کیا جائے کم ہے کیونکہ اللہ کی کبریائی بیان کرنا ہی ہماری زندگی کا مقصد ہے تو ہمیں یہ ورد ہم وقت کرنا چاہیے یوم تکبیر کی سنجیدہ تقاضے ہیں کہ فتوحات کے اور اکابر کے دن منانا نسل نو کے لیے تحریک کا باعث ہوتے ہیں 28 مئی کو کوئی بھی نام دیا جائے-

یہ دن ہمیں اپنی فتح کی یاد دلاتا ہے اور ہمیں سوچنے پر مجبور بھی کرتا ہے کہ ہمیں دشمن کو کمزور نہیں سمجھنا چاہیے بھارت اگنی ،پرکاش اور پرتھوی اس طرح کے میزائلوں کے تجربات کر چکا ہے یہ بجا ہے کہ غوری اور شاہین میزائلوں کے تجربات نے بھارت کے غبارے سے ہوا نکال دی –

لیکن پھر بھی قوم کو دفاع پاکستان کے لیے کسی طور پر غفلت نہیں کرنی چاہیے افغانستان عراق پر امریکی حملوں کے بعد پاکستان کی سلامتی خطرے میں ہے امریکہ شمالی کوریا ،شام اور ایران کو پہلے ہی دھمکیاں دے چکا ہے مئی 2003 میں وزیراعظم واجپائی کو پاک بر مذاکرات کا خیال ایا ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا ایک طرف بھارت مذاکرات کے دعوت دے دتا ہے تو دوسری طرف میزائلوں کے تجربات جاری ہیں-

ہمیں 28 مئی کو اپنی ایٹمی تجربے کی یاد ضرور منانی چاہیے 28 مئی کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنی سلامتی کے دفاع کے لیے متحد ہو جائیں حکومتیں اتی جاتی رہتی ہیں لیکن ریاست قائم رہنے والی ہے پاکستان اسلامی ریاست کے طور پر ابھرا ہے-

اس لیے پاکستان کی بقا ہم سب کی اولین ترجیح ہے یوم تکبیر مناتے ہوئے ہمارے اندرونی حالات کوئی حوصلہ افزا نہیں ہیں سیاستدانوں کے رسہ کشی، معاشی عدم استحکام اور ملک دشمن سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں بے محب وطن قلم کار و فنکاروں شاعروں، ادیبوں، صحافیوں ، سیاستدان، علمائے کرام ،خطیبوں اور ذرائع بلاک کا فرض ہے-

کہ وہ قوم کو تاریکیوں سے روشنی کا راستہ دکھائیں قنوطیت سے امید کی راہ دکھائیں اللہ کرے یوم تکبیر ہمارے لیے روشنی کا سفر ثابت ہو اسی روشنی جس میں ہمیں ہمارا اپنا صاف چہرہ دکھائی دے کہ ہم وطن عزیز کے لیے کس حد تک اور کہاں تک مخلص ہیں خلوص ہی پاکستان کی تعمیر و ترقی کا ضامن ہے –

وہ لوگ جو وطن کی مانگ میں خلوص کا سندور بھرتے ہوئے شہید ہو جاتے ہیں تاریخ ایسے ہی لوگوں کو امرکرتی ہے ہماری تاریخ ایسے ہی کارناموں سے بھری پڑی ہے-

شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ آن لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +وٹس آپ

Leave a Comment