مطلبی دنیا، ہر چہرے کے پیچھے چھپا ایک چہرہ…. تحریر پروفیسر حکیم طاہر محمود جنجوعہ

دنیا مطلب دی

تحریر پروفیسر حکیم طاہر محمود جنجوعہ

جس ماحول جس سوسائٹی جس محلے جس شہر میں ہم نے جنم لیا ہے جس ماحول میں ہم زندگی کے چند ایام گزار رہے ہیں یہاں پر سب لوگ مطلبی لالچی اور خود غرض ہیں کسی کو کسی سے کوئی نہ کوئی کام اور مطلب ہوگا کسی غرض سے اس کے قریب ہونگے اس سے روزانہ کی بنیاد پر ملاقاتیں ہوتی رہیں گیں –

دعا سلام ہوتا رہے گا جب کام ہوا کسی کو فون کروا لیا کسی کیلئے لیٹر پیڈ پر تحریر کروا لی بس پھر رابطے تعلق ختم کسی حکیم ڈاکٹر سے کوئی نسخہ لکھا لیا جب سب کام نکل گئے تو سب ملاقاتیں ختم گھر سے باہر جانے کا وقت نہیں ملتا کام میں بڑا مصروف ہوں ہمارے معاشرے میں امیر کی عزت ہے اچھی گاڑی ہو بنگلے کوٹھیاں ہوں اگے پیچھے گن مین ہوں ڈیرے داری ہوں گھوڑے ہوں نوکر چاکر ہوں ہمہ قسم کے پرندے ہوں ڈیرے پر چڑیا گھر بنا ہو الغرض کوئی بہن بھائی امیر ہو نہ اسکے پاس روپے پیسے کی –

ریل پیل ہو کوئی اچھی نوکری ہو بچے غیر ملک ہوں سب بہن بھائی اسی سے پیار محبت کریں گے اسکے بچوں کو پیار کریں گے انہیں بھتیجا اور بھانجا کہ کر بلائیں گے کیونکہ وہ امیر کبیر باپ کا ںیٹا ہے ناز نخرے میں پلا پوسا ہے شاہی گھر کا بچہ ہے اس وقت ان پر روپیہ پیسہ فدا ہے سب فیملی والے اگے پیچھے ہونگے گھروں میں بازاروں میں عورتوں مردوں میں انہی ہی کے تذکرے ہونگے خدا نہ کر انکے دن بدل جائیں دن تبدیل ہوتے وقت پتہ نہیں لگتا کہتے ہیں نہ جب بخت ہو تو بھلا کریں-

جب بخت ہو تو صدقہ خیرات کریں جب بخت ہو نیکی کریں دوسروں سے بھلائی کریں جب بخت ہو تو اچھے اور مخلص دوست بنائیں جب دن اچھے ہوں تو رات کی تاریکی میں غریب پروری کریں جس عمل کرنے سے عرش و فرش کا مالک خوش ہوتا ہے ایسے عمل کرنے سے برا وقت نہیں اتا صدقہ خیرات کرنے سے مصیبتیں دور چلی جاتیں ہیں اگر خدا نہ کرے وہ کہتے ہیں نہ عروج کو ذوال ہے-

یہ سب چیزیں برے وقت میں سہارا دیتی ہیں بات کرتے کرتے بہت دور نکل گئی جب بھائی پر ںخت ہوتا ہے روپے پیسے کی ریل پیل ہوتی ہے سب رشتے دار اسی کے گھر جاتے اتے ہیں وہیں کھانا پینا بیٹھنا اٹھنا ہوتا ہے باجی بھی اور بھائی بھی اے سی روم میں سوتا ہے باجی گھر اکر اپنی سہیلیوں سے کہتی ہے میرے بھائی پر بڑی اللہ کی رحمت ہے اس نے ہمیں ہوٹل پر کھانا کھلایا بھانجوں کو سیر کیلئے بڑی گاڑی پر پارک میں لے گیا –

بازار لے جا کر اپنے بھانجے اور بھانجی کو شاپنگ کرائی اس کے برعکس اگر بات کیجائے تمہارا چھوٹا بھائی کے کیا حال ہیں اس بیچارے کے حالات خراب تھے تو کہا کرتی تھی تو یہ کہے گی مجھے کافی عرصہ ہو گیا ہے میں نے اس کی خیریت درافت نہیں کی میرے بچے کے موبائل میں اسکا نمبر تھا جب اس نے پرانا سیٹ چینج کیا تو وہ اس کا نمبرڈیلیٹ ہو گیا تھا-

اب باجی سے نمبر لیکر اسے فون کریں گے اس کی ایک بری عادت یہ بھی ہے کہ جب اسے فون کرو کچھ نہ کچھ مانگ لیتا ہے جب بچے جاتے تھے ہمارے بچے جب ماموں کو ملنے اس کے گھر جاتے ہیں توجو کچھ سالن انکے گھر تیار ہو وہی کھانا کھلا دیتا ہے وہ غریب ہے وہ عزت نہیں کرتاہے اسی لیئے بچے بھی نہیں مانتے انکے گھر جانے کیلئے تو یہ بہن یہ بھانجے بڑے ماموں کو دن میں تین دفعہ فون کرتے ہیں –

ماموں نے انہیں فون ٹچ موبائل لیکر دیا ہوا ہے وہ میرے بچوں سے بہت پیار محبت کرتا ہےجب خدا نہ کرے اس کے دن ماڑے ائے ہوں تو اسی کے لیکر دیئے ہوئے فون پر بات نہیں کریں گے اس کی خیریت تک دریافت نہیں کریں گے اسکے بیوی بچوں کو ملنے نہیں جائیں گے ایک اور مثال سے اپنی دلیل مضبوط بناتا ہوں کسی مسلک کسی جماعت کسی ادارے کسی مسجد کا عالم دین ہو جب تک اسکی طوطی بولتی ہے-

سب پروگراموں میں اشتہار پراسکا بڑا نام ہوگا جو ڈیٹ وہ عالم دے گااس پر دوسرے علماء کرام کی تاریخ لیں گے جب اعصاب جواب دے جائیں گلہ ساتھ چھوڑ جائے اواز صحیح طرح سریلی نہ نکلے اسکے بعد شیخ صاحب مفتی صاحب محقق صاحب مناظر صاحب علامہ صاحب استاد جی پروفیسر کو ملنے کیلئے بھی نہیں جائیں گے-

ایک وقت تھا ملتان جھنگ لاہور فیصل آباد سے چلتا تھا تو فون پر کال کے بعد کال ارہی ہوتی تھی شیخ محترم کہاں پہنچے ہیں پھولوں کی پتیوں سے استقبال ہوتاتھا دیسی مرغے اور بکرے اور دیسی گھی سے تواضع ہوتی تھی اب جب اواز گئی زبان میں لکنت ائی سب محبت کرنے والے چھوڑ گئے –

حالانکہ جس نے اپنی جوانی دین کیلئے وقف کی اج دن بدلے اسے ملنے کوئی نہیں اتا ایک وقت تھا اس کے بغیر سامعین جمع نہیں ہوتے پروگرام پر رش نہیں بنتا تھالکھتے لکھتے بات دور چلی جاتی ہے پیسہ ہو سب رشتے دار ہیں مال ہو سب بہن بھائی رشتہ دار اپکے ہیں جب وقت بدلتا ہے –

تو اس کے گھر سے گزر کر اسکے دوسرے بھائی کےگھر ملنے چلے جاتے ہیں اگر وہ بڑا نظر اجائے تو اسے دیکھ کر سلام کرنے اجاتے ہیں یہ وہی ہے کہ جو کسی بہن بھائی رشتہ دار کے پاس رات کو نہیں ٹھرتے تھے اج وہی ہے جس کے گھر سے بغیر سلام دعا کئے چلے جاتے ہیں کبھی کہا کرتے تھے یہ ہماری فیملی میں بڑا گھر ہے مگر اج اواز ہو روپے پیسے ہوں اعصاب چلتے ہوں –

سب کو اپ سے محبت ہے سب اپ کے چاہنے والے ہیں اواز مدھم ہوئی جوانی لوٹ گئی روپے پیسے نیں مکھ موڑ لیا چہرے پر جھریاں پڑگئیں لاٹھی ہاتوں کی انگلیوں میں ائی سب نے بلانا چھوڑ دیا اس کی بات کی سمجھ نہیں اتی مسجد میں اب اس بزرگ کو امام نہیں رکھتے ہم اتنے ظالم اور ںے درد انسان ہیں جس نے تیرے بیٹے کو دین حنیف کی تعلیم دی اج اپ نے اسے مسجد سے نکال دیا –

ہے جب غرض تھی سب ساتھ تھے مطلب نکل گیا سب نے ایک ساتھ ساتھ چھوڑ دیا ہم میں سے ہر شخص غرض کی دوستی والا ہے مطلبی اور لالچی دنیا ہے ذمین گول ہے کسی کے ساتھ اچھے وقت میں رشتے تعلق رکھنا کوئی بڑی بات نہیں جب بخت اور تخت ہوتا ہے-

جو اسے جانتے بھی نہیں ہوتے وہ انکے قریب ہوتے ہیں ہزاروں دنیا اس سے فائدہ حاصل کرتی ہے جب برا وقت ائے تو برا وقت باذو کی انگلیاں پکڑ کر ساتھ گزارو دوست بہن بھائی وہی ہوتا جو برے وقت میں ساتھ نہ چھوڑے نہیں بلکہ ساتھ دے اللہ کریم میرے اور تمہارے سمیت کسی پر برا وقت نہ لائے امین ہمیں لالچ سے پاک دوست بہن بھائی دے-

جو تعلق اللہ کی رضا کیلئے رکھیں جس سے اللہ راضی ہو اللہ کریم ہم سب پر اپنا فضل وکرم فرمائے آمین اس تحریر کا مقصد غرض کی دوستی نہیں ہونی چاہئے تعلق اچھے بنائیں تاکہ دیر تک چل سکیں اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین-

شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ ان لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +

Leave a Comment