الیکشن 2024..پی پی 128 بنام مہر عمردراز نہرا.. تحریر ۔۔رانا اسرار الحق نارو

*پی پی 128 بنام مہر عمردراز نہرا*

8 فروری 2024 الیکشن کا دن مقرر ہوتے ہی ملک میں سیاسی ہلچل ہونا شروع ہو گئی ہے جیسے جیسے ایک ایک کر کے دن قریب آ رہے ہیں ویسے ویسے وہی گھسی پٹی اور پرانی سیاست دوبارہ سے جنم لے رہی ہے اور پورے پاکستان کی طرح پنجاب کے ایک تاریخی شہر جھنگ میں بھی سیاسی میلے کی تیاریاں عروج پکڑ رہی ہیں۔ جھنگ کے سیاست دانوں نے وڈیرہ سسٹم، جاگیردارانہ نظام، فرقہ واریت، تعلیمی، اخلاقی، معاشی اور سیاسی لحاظ سے اپنی انتھک کوششوں سے جھنگ کو جو عروج بخشا ہے اس کا ذکر بہت جلد ایک دوسرے کالم میں ہوگا ۔
ابھی ہمارا موضوع جھنگ کا حلقہ پی پی 128 ہے جہاں صرف الیکشن کے دنوں میں نظر آنے والے سیاست دانوں نے پنجے گاڑے ہوئے ہیں جہاں ہر علاقے سے بڑے قدآور لوگ اپنے ذاتی مفادات کے لیے ان کی خوشامد کرتے نظر آئیں گے اور جن حضرات کا کام اچھے یا برے امیدوار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے ذاتی مقاصد کے حصول کے لیے برادری اور علاقائی سطح پر غریب لوگوں کی زندگیوں کا سودا کرنا ہے۔ اور سب سے دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حلقہ پی پی 128 کی سادہ لوح عوام امیدوار کو بنا جانے پہچانے اور بنا امیدوار کے ان کے علاقے، گھر یا دروازے پر آئے امیدوار سے بغیر سوال کیے، ان مطالبات سے بے نیاز ہو کر کہ آئندہ پانچ سالوں میں اس کے پاس ایک مزدور کے روزگار کے لیے، بچوں کی تعلیم کے لیے، ان کی نوکریوں، بجلی ،سولنگ، نکاسی آب، صحت اور دیگر معاملات میں کیا منصوبہ بندی ہے وہ کس طرح آپ کے ساتھ پیش آئے گا اور کہاں تک آپ کا ساتھ دے گا صرف اور صرف ایک امیدوار کے کارندے اور موسمی چوہدری کے کہنے پر اپنا اور اپنے بچوں کا مستقبل اگلے پانچ سال کے لیے داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ نہایت معذرت کے ساتھ علاقے کی عوام کی لاعلمی، لاپرواہی، غفلت اور پڑھے لکھے جاہل ہونے کی اس سے بڑی دلیل کیا ہو سکتی ہے کہ آپ بار بار آزمائے ہوئے لوگوں کو آزما رہے ہیں اور جب آپ کسی کام کے سلسلے میں منتخب نمائندوں کے پاس جاتے ہیں تو ان کا ایک ہی جواب ہوتا ہے ہم آپ کو نہیں جانتے اور ہمیں کیا پتہ کہ آپ نے ہمیں ووٹ دیا ہے یا نہیں ؟
یقینا وہ ٹھیک کہتے ہیں کیونکہ ہمارا سودا تو کسی اور نے کیا تھا جس کی قیمت وہ ہمارے موسمی چوہدری کو ادا کر چکے ہیں تو پھر وہ ہماری بات کیوں سنیں؟
پچھلے 20 سالوں میں اگر حلقہ پی پی 128 میں نظر دوڑائی جائے تو ہمیں صرف اور صرف دو چہرے اس علاقے کی رونق بنتے نظر آئیں گے جہاں پہلے ق لیگ کی طرف سے مہر خالد محمود سرگانہ پھر دو مرتبہ مسلم لیگ نون کی طرف سے اور اس طرح تین مرتبہ مہر خالد محمود سرگانہ ایم پی اے منتخب ہوئے اور 2018 میں پی ٹی آئی کے امیدوار کرنل ریٹائرڈ غضنفر عباس قریشی منتخب ہوئے۔ اگر ان امیدواروں کی کارکردگی کو دیکھا جائے تو ایک امیدوار نے پندرہ سال جبکہ دوسرے امیدوار تقریبا چار سال اقتدار کہ مزے لوٹے لیکن ترقیاتی کام یا علاقے کی فلاح و بہبود میں جو کردار ادا کیا تقریباً تمام حلقہ پی پی 128 اچھی طرح سے جانتا ہے۔
اس وقت حلقہ پی پی 128 میں بطور امیدوار ایم پی اے مہر خالد محمود سرگانہ، کرنل ریٹائرڈ غضنفرعباس قریشی، محمد اعظم جنجوعہ، ملک محمد آصف یعقوب ایڈوکیٹ، میاں ظفر تنویر جنجوعہ کے علاوہ اور بھی بہت سارے چہرے سامنے آ رہے ہیں لیکن ایک خاص چہرہ جو اس وقت حلقہ پی پی 128 کی رونق بنا ہوا ہے وہ نہایت شریف النفس امیدوار حلقہ پی پی 128 مہر عمر دراز نہرا ہیں جنہوں نے تقریبا ایک سال پہلے جب الیکشن کا اعلان ہوا تو بطور امیدوار ایم پی اے پی پی 128 اپنا سیاسی کیریئر شروع کیا تو اس کے بعد الیکشن ملتوی ہو گئے جس کی وجہ سے اپنی ضرورت کے مطابق لوگوں سے ملنے والے مفاد پرست سیاسی ٹولے اپنے گھروں میں بیٹھ گئے جبکہ مہر عمر دراز نہرا نے ایک عام انسان کی طرح لوگوں سے ملنا جلنا اور ان کے دکھ سکھ میں شریک ہونا جاری رکھا جس کی وجہ سے آج پورا حلقہ ان کی ڈائری میں سمایا ہوا ہے۔ ہر طبقے کے لوگوں کے لیے ان کے دل میں عزت اور محبت ہے کیونکہ وہ عام آدمی ہیں اور عام آدمی کے دکھ تکلیف اور محرومیوں کو سمجھتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ آج وہ حلقہ پی پی 128 کے مضبوط ترین امیدوار ہیں پی پی 128 میں دہائیوں سے ہونے والی روایتی اور موروثی سیاست کے خلاف ایک عام آدمی مہر عمردراز نہرا نے کھڑے ہو کر بڑے بڑے سیاسی پنڈتوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ بلا شبہ حلقہ ہر طرح سے محرومیوں کا شکار ہے اور عام آدمی روایتی سیاست دانوں سے پریشان ہے مگر یقینا کچھ لوگوں کو حلقہ کی عوام نے بہت زیادہ سراہا ووٹ کی طاقت سے اپنا نمائندہ منتخب کیا مگر وہ علاقے کی کوئی خاطرخواہ نمائندگی نہ کر سکے۔
مگر شاید اب وقت بدل چکا ہے اور وقت کے ساتھ سوچ کو بدلنا نہایت ضروری ہے کیونکہ وقت کے ساتھ سوچ کا بدلنا ہی وقت کا تقاضہ ہے اس لیے نئے لوگوں اور نئے چہروں خصوصا ان لوگوں کو جو عام حالات میں بھی حلقے کی عوام کے ساتھ کھڑے رہے ہیں، ان کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے رہے، جو آپ کو آسانی سے دستیاب ہوں جن تک رسائی آسان ہو، لوگوں کو ہمیشہ ان کے ہونے کا احساس اور اعتماد ہو انہیں ووٹ کی طاقت سے منتخب کرنا چاہیے تاکہ نسل در نسل سیاست پر قابض اور روایتی سیاسیوں سے چھٹکارا حاصل ہو سکے اس وقت حلقہ پی پی 128 میں اس نظام اور سسٹم کے خلاف مہر عمر دراز نہرا ایک بہترین امیدوار ہیں۔

Leave a Comment