جھنگ( بیورو رپورٹ ) صحافت ایک مقدس پیشہ ہے جسے معاشرے میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے حتیٰ کہ ریاست کے چوتھے ستون کا درجہ بھی حاصل ہے۔ صحافی اپنی ذمہ داری کو نبھانے کیلئے جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنی ڈیوٹی سرانجام دیتا ہے مگر بدقسمتی سے چند کالی بھیڑیں صحافت کا لبادہ اوڑھ کر اس کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں جو باعث شرم ہے۔
ایسے عناصر کی بیخ کنی کیلئے صحافیوں کو اپنی صفوں میں ان کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے تاکہ یہ صحافت جیسے مقدس پیشہ کیلئے باعث پریشانی و بدنامی نہ بن سکیں۔ ایک ایسا نام نہاد صحافی رب نواز فیصل جوکہ مارکیٹ کمیٹی درجہ چہارم ملازم بطور ٹیوب ویل آپریٹر ہوا اور وہاں سے بے ضابطگیوں کے الزام میں ملازمت سے فارغ کردیاگیا تو اس نے دلبرداشتہ اپنے افسران بالا کے خلاف درخواست بازی کا سلسلہ شروع کردیا جوابھی تک جاری ہے اور اب یہ اپنی ملازمت کی بحالی کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہا ہے اور یہ عدلیہ سے اپنی جنگ ہارچکا ہے-
اور مسلسل ناکامی کے بعد صحافت جیسے مقدس پیشے کا سہارا لیا اور سرکاری افسران وملازمین بلیک میل کرنے کیلئے درخواست بازی کا سلسلہ شروع کردیا اور فرض شناس لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا اور جھوٹے،من گھڑت الزامات لگا کر انہیں ذہنی اذیت پہنچانا اس نے اپنا مشغلہ بنالیا ہے۔
آج کل مذکورہ نام نہاد صحافی رب نواز فیصل نے سیکرٹری مارکیٹ کمیٹی چوہدری محسن رضا،GPOکے پنشن کلرک طارق، لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ملازم محمداشرف کو اپنی درخواست بازی کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بلیک میلر صحافی اب تک مختلف اداروں کے افسران وملازمین کے خلاف دودرجن سے زائد درخواستیں دے چکا ہے۔بلیک میلنگ سے تنگ آکر ملازم اشرف اور نام نہاد صحافی کے درمیان بات تلخ کلامی سے بڑھتی ہوئی مقدمات کے اندراج تک جاپہنچی ہے۔
عوامی وسماجی اور سرکاری حلقوں نے ڈپٹی کمشنر جھنگ، محکمہ اینٹی کرپشن سمیت دیگر حکام بالا سے مطالبہ ہے کہ ایسے نام نہاد صحافی کا اداروں میں داخلہ بند کیاجائے اور اس کی درخواست بازی کو سنجیدہ نہ لیاجائے کیونکہ اس کا مقصد صرف ملازمین کو ذہنی اذیت پہنچا کر مال بٹورنا ہوتا ہے۔
مذکورہ نام نہاد صحافی کی زرد صحافت کی وجہ سے کوئی ایسا حادثہ رونما ہوسکتا ہے جس کا شریف آدمی تصور بھی نہیں کرسکتا۔لہٰذا حکام بالا ملازمین تحفظ کیلئے فی الفور نوٹس لیں۔