جھنگ(. . . . )انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن(ورلڈ نو ٹوبیکو ڈے)ہر سال 31 مئی کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منایا جاتا ہے اس حوالے سے معروف ماہر نفسیات و منشیات ڈاکٹر اشفاق احمد اسد نے سوشل ایکٹیوسٹ و صدر آمنہ ویلفیئر فاونڈیشن مہر محمد ریاض نول کو ملاقات کے دوران بتایا کہ تمباکو مصنوعات کی تیاری میں تمباکو کی صنعت 600بلین درختوں اور 22000بلین ٹن پانی سگریٹ بنانے میں استعمال کرتی-
اور84000ملین ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوا میں ہوتا ہے جو عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا باعث ہے نیز یہ انسانی صحت کیلئے بھی انتہائی خطرناک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہر سال18 سال سے کم عمر تقریباً1200سے1500بچے تمباکو نوشی کا آغاز کرتے ہوئے اپنے اندر زہر انڈیلتے ہیں لہٰذااگر یہ رجحان اسی طرح بڑھتا رہا تو ملک میں دل اور پھیپھڑوں کی بیماریوں کی شرح میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوجائے گا۔
ڈاکٹر اشفاق احمد اسد نے کہا کہ تمباکو نوشی کرنے والا اپنی اوسط عمر سے 15سال پہلے موت کے منہ میں چلا جاتا ہے کیونکہ ایک سگر یٹ ا نسان کی عمر8 منٹ تک کم کردیتی ہے جس کی وجہ اس میں 4000 سے زائد نقصان دہ اجزاکی موجودگی ہے اور اس کے ساتھ تمباکو نوشی سے سالانہ لاکھوں افراد دل اور پھیپھڑوں کے سرطان ,منہ و پھیپھڑوں کا کینسر،دل کی بیماریاں ،برین سٹروک ،شوگر جیسی خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوکر زندگی کی بازی ہار بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ پاکستان کو ٹوبیکو فری بنانے کیلئے ضروری ہے کہ سگریٹ پر پابندی عائد کرتے ہوئے خلاف ورزی کرنیوالے افراد کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ اس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے پیاروں سے محروم نہ ہوں۔ ان کا کہنا یے کہ اس بارے سول سوسائٹی،این جی اوز تمباکو نوشی میں کمی لانے کیلئے اس کے نقصانات کے حوالے سے آگاہی سیمینار،واک اور سیشن کرنے کی ضرورت ہے۔
شیخ غلام مصطفٰی سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ آن لائن نیوز 923417886500 +