موجود صورتحال میں ایک انسان کی فلاحی اقدامات، آپ کو آپ کے معاشرے میں بسنے والے انسانوں کو خوشیاں دے سکتا ہے، وہ کیسے… ؟…. پروفیسر حکیم طاہر محمود جنجوعہ کی خصوصی تحریر دے گی اس کا جواب

بھائی جان کام ایسے نہیں چلے گا

تحریر حکیم طاہر محمود جنجوعہ

انسان دنیا میں جنم لینے کے بعد پھلتا پھولتا ہے آہستہ آہستہ چلنے پھرنے لگتا ہے باذو پکڑ کر چلتا ہے پھر سب سہارے چھوڑ کر خود اپنے پاوں پر چلتا ہے بھاگتا ہے دوڑتا ہے اس دیکھ کر اس کی فیملی کا ہر فرد اسے چلتا دیکھ کر خوش ہوتا ہے –

یہی چیز اگر ہم اپنے سامنے رکھ کر چلیں تو ہمیں سیکھنے کیلئے بہت کچھ ملےگا ہم جس معاشرے سوسائٹی ماحول میں رہتے ہیں جس ماحول میں ہم گزر بسر کررہے ہیں اس کیلئے ہم نے چند اصول بنائے ہوئے ہیں اگر ہم تاجر ہیں تو ہم کمیٹی ڈالتے ہیں اگر ہم ملازم ہیں تو چند دوست مل کر کمیٹی ڈالیں گے اگر ہم کسی فورم پر کام کر رہے ہیں –

جیسے قومی فورم ویلفیئر ٹرسٹ وغیرہ ان میں کام کرنے والے کسی مشکل سے نمٹنے کیلئے چند لوگوں کے تعاون سے فلڈ کے دنوں میں فری طبی کیمپ لگائے جاتے ہیں خوراک راشن دیا جاتا ہے –

چند آدمیوں کی محنت سے کتنی دکھی انسانیت کی خدمت ہو جاتی ہے اور انکو سہارا مل جاتا ہے ایک ادمی فرد واحد کیا کر سکتا ہے یہ چیزیں سمجھنے کیلئے ہیں اپ کے سامنے اچھی نصیحت اور مثال ہیں ہم سب جس فورم پر بھی ہیں –

جہاں بھی ہیں ہم ایک فیملی اور قوم ہیں ہم چاہتے ہیں کہ میرا کاروبار وسیع ہو دوکان پر سامان کی ریل پیل ہو گاہکوں کی لمبی قطاریں ہوں تو اس کیلئے ہم دوست مل کر کمیٹی ڈالتے ہیں سب سے پہلے خزانچی لے گیا بعد میں پہلی پرچی ڈالی گئی تو کسی بھائی دوکاندار کےنام قرعہ نکل ایا تو اسے کیا فائدہ ہوگا کہ اس نے پانچ ہزار بیس دن کا دیا تو اسے ایک لاکھ مل گیا –

تو اس کمیٹی کی وجہ سے کافی رقم بغیر کسی سے مانگے مل گئی تو کام وسیع ہوگیااور آہستہ کرکے رقم واپس لوٹاتا رہااگر ہم بھی کسی سوسائٹی میں ماہانہ پانچ سو دیتے ہیں تو اس رقم دینے کا مقصد خدمت انسانیت ہے یا کسی تنظیم جماعت میں جمع کرواتے ہیں تو اسکا مقصد یہ ہوتا ہے کہ بعض سوسائٹی ٹرسٹ اس رقم سے غریب نادار کمزور بے سہاروں کا علاج معالجہ کرتے ہیں –

انہیں راشن لیکر دیتے ہیں یا ہسپتالوں بازاروں میں دستر خوان لگواتے ہیں یا ایسی بچیوں کی شادی کردیتے ہیں یا انہی میں سے کسی دوست کو ضرورت پڑے تو قرض حسنہ دے دیتے ہیں اکثر وبیشتر کاروباری یا دیگر جماعتیں ماہانہ فنڈ جمع کر کےسیمینار کرتے ہیں جن میں سوسائٹی میں سب لوگوں کو شامل کرکے کاروباری اصول بتائے جاتے ہیں-

اطباء کرام ڈاکٹر پروفیسر وکلاء اپنے شعبہ کے متعلق موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہیں کسی بھائی کو دکھ تکلیف ہو تو اس سے پس پردہ معاونت کرتے ہیں دکھ کی گھڑی میں وہ جماعت سوسائٹی انکا ساتھ دیتی ہے سیمینار منعقد کرتے ہیں اسی رقم سے مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں-

ان سب باتوں کا مقصد یہ ہے کہ اپ جس شعبہ جس قوم جس فیملی اور سوسائٹی سے تعلق رکھتے ہیں اپ کو چاہئے اپنی بہتری کیلئے منظم ہوں دوسروں کا درد اپنے سینے میں رکھ کر مل بیٹھا کریں مل بیٹھنے سے اللہ کی رحمت شامل ہوتی ہے –

پیار محبت بڑھتی ہے رابطے زیادہ ہوتے ہیں دکھ تکلیف پریشانی کم ہوتی ہے مل بیٹھنے سے علم بڑھتا ہے کسی کو اچھا مشورہ دینے سے علم کم نہیں ہوتا بلکہ احادیث نبوی ہے کہ کوئی دوست بھائی اگر کسی سے مشورہ لے تو وہ پوری ایمانداری سے دے مشورہ امانت ہے ائیں چند دن کی زندگی ہے اسے پیار محبت سے گزاریں-

مل جل کر رہیں اتفاق میں برکت ہے زندگی کی خوشحالی کیلئے کسی خدمت کے فورم کے ساتھ کام کریں اپکی تھوڑی سی کاوش کتنی دکھی انسانیت کی خدمت کرنے کا سبب بن سکتی ہے ایک ادمی کی رکاوٹ سے کتنے دوست مل جل کر بیٹھنے سے دور ہو سکتے ہیں-

خدا راہ ایک دوسرے کو جوڑیں توڑنے والے نہ بنیں دلوں کو وسیع کریں روپے دولت کسی کے ساتھ نہیں جاتی اچھے اعمال تمہارے ساتھ جائیں گے اللہ کریم میرے سمیت سب کو ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین-

شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ ان لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +

Leave a Comment