جھنگ( شیخ غلام مصطفیٰ ) وائس چانسلر یونیورسٹی آف جھنگ پروفیسر ڈاکٹر فہیم آفتاب صاحب کی خصوصی اجازت سے شعبہ اُردو نے 29 مئی کو اسلام آباد کا مطالعاتی دورہ کیا۔
اس دورے میں شعبہ اردو کے انچارج ڈاکٹر عدنان احمد صاحب کی سربراہی اور تمام اساتذہ کرام کی رہنمائی میں آٹھویں اور چھٹے سمسٹر کے 45 طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ مطالعاتی دورے کا بنیادی مقصد طلبہ کو اردو کے معتبر اداروں اور ملک کے نامور ادیبوں سے روشناس کرانا تھا۔
صبح 9 بجے لوک ورثہ کے پاس پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کا تعارفی دورہ کیا گیا جس سے طلبہ کو حیات ِ انسانی کے ابتدائی و ارتقائی مراحل کو سمجھنے میں مدد ملی۔ ناپید جانوروں اور پودوں کے فوسلز اور ان کے ماڈلز کو دیکھ کر طلبہ نے فطری اور تاریخی تبدیلیوں کے اثرات کو سمجھا اور اس حوالے سے آپس میں دلچسپ مکالمے کیے۔
شیڈول کے مطابق 10 بجے اکادمی ِ ادبیاتِ پاکستان اسلام آباد کا دورہ کیا گیا جہاں ملک کے نامور ناول نگار اور مترجم جناب عاصم بٹ صاحب اور معتبر شاعر اور ناول نگار جناب اختر رضا سلیمی صاحب نے شعبہ اردو کے وفد کا استقبال کیا۔ اکادمی میں بنائے گئے ہال آف فیم میں طلبہ نے ملک کے نامور ادیبوں کے تعارفی طاقچوں کا مطالعہ کیا اور ان کے کوائف سے آگاہی حاصل کی۔
اس کے بعد وفد کو زبانوں کے میوزیم کی سیر کرائی گئی جہاں پاکستان کی 74 زبانوں کے تعارف ان زبانوں کے اصل رسم الخط ( ان کے اردو اور انگریزی ترجمے کے ساتھ) نمائش کے لیے سجائے گئے ہیں۔ یہ منصوبہ جناب عاصم بٹ صاحب کی زیرِ نگرانی مکمل ہوا ہے۔
زبانوں کا میوزیم دیکھنے کے بعد وفد کو ایک لیکچر ہال میں لے جایا گیا جہاں اکادمی کے ڈائریکٹر جنرل جناب ناصر سلطان صاحب نے طلبہ سے خطاب کیا۔ اس دوران میں طلبہ سے اردو تعلیم و تحقیق کے موضوع پر بہترین مکالمے کا آغاز ہوا جو کم و بیش ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ اس موقعے پر عاصم بٹ صاحب نے ناول کے فن پر مفصل بات کی اور اختر رضا سلیمی صاحب سے ان کا بہترین کلام سننے کو ملا۔
اس سیشن کے بعد شعبہ اردو کے وفد نے فیض احمد فیض آڈیٹوریم, لائبریری اوراکادمی کے کتاب گھر کا دورہ کیا۔ طلبہ و اساتذہ نے نہایت کم قیمت پر نایاب اور معیاری کتب خریدیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے بھر پور استقبال اور ضیافت پر شعبہ اردو نے ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
ہمارا اگلا پڑاؤ ادارہِ فروغِ قومی زبان تھا۔ وہاں پہنچنے پر جناب ڈاکٹر عارف حسین صاحب نے استقبال کیا اور وفد کو کانفرنس ہال میں لے جایا گیا جہاں ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب بگٹی صاحب نے ادارے کے حوالے سے ایک تعارف نامہ پیش کیا جس میں ادارے کے قیام کے اغراض و مقاصد اور کامیابیوں اور سرگرمیوں کی تفصیل سے وفد کو آگاہ کیا گیا۔
اس کے بعد ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر راشد حمید صاحب نے طلبہ سے خطاب کیا جس میں انہوں نے اردو زبان کی اہمیت کو قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کے تناظر میں پیش کیا۔انہوں نے اس بات زور دیا کہ بطور لینگوا فرینکا اردو زبان پاکستان کی دیگر زبانوں کے اشتراک سے اپنے نئے لہجے بنا رہی ہے جو بہت خوش آئند ہے۔ وفد کے سوالات کے جوابات میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادارہ اردو زبان کے نفاذ کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
نفاذ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں بھی انہوں نے کھل کر اظہار کیا۔ اس کانفرنس میں خوش آئند بات یہ تھی کہ انہوں نے طلبہ کو ان کی بنیادی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اور اردو کے حوالے سے معیاری کام کرنے کی طرف راغب کیا۔
ایک کے بعد ایک نادر مقام کی سیر اور نایاب شخصیات سے ملاقات میں طلبہ کو اپنی بھوک پیاس کی خیر خبر ہی نہیں رہی۔ سو تین بجے دوپہر کے کھانے کے لیے حلیم گھر کا رخ کیا گیا جہاں سب نے سیر ہو کر کھانا کھایا اور اپنے رب کا شکر بجا لایا۔
اس دوران میں موسم نے انگڑائی لی اور آسمان پر بادل امڈ آئے۔ ہم نے شیڈول کے مطابق پاکستان مونومنٹ کی راہ لی۔ وہاں پہنچے تو ٹھنڈی ہوا کے خوش گوار جھونکوں نے استقبال کیا۔ گرم کھانے کے بعد ٹھنڈی ہوا کھا کرتھکاوٹ دور ہوئی اور مزاج خوش گوار ہو گئے۔
میوزیم سے تحریک ِ پاکستان کی یاد تازہ ہو گئی اور بزرگوں کی عظیم قربانیاں آنکھوں میں سما گئیں۔ کچھ ہی دیر میں رم جھم شروع ہو گئی اور ہم بس میں سوار ہو کر فیصل مسجد مغرب کی نماز ادا کرنے کے لیے روانہ ہو گئے۔ ہلکی ہلکی پھوار اور مدھم روشنی میں مسجد کے نظارے مسحور کن تھے۔
ان روح پرور نظاروں نے سارے دن کی تھکاوٹ کو لمحوں میں دور کر دیا۔ نماز کے بعد کچھ دیر طلبہ نے مارکیٹ سے ضروری سامان خریدا اور ہم رات کے کھانے کے لیے راولپنڈی فوڈ سٹریٹ میں جا پہنچے جہاں طلبہ کی فرمائش کے مطابق ان کو سیور فوڈ سے پلاؤ کھلایا گیا۔
بارش اپنی مستی میں شام چھ بجے سے جاری و ساری, مخلوقِ خدا پر رحمت کی پھوار برسائے جارہی تھی۔ رات کو ایک بجے کے قریب ہم جھنگ کے لیے واپس روانہ ہوئے اور اللہ کریم کے خصوصی کرم سے صبح 7 بجے کے قریب خیر و عافیت سے جھنگ پہنچ گئے۔
سفر وسیلہِ خبر و ظفر کے مقولے کے تحت اس مطالعاتی دورے سے طلبہ نے ایک اردو زبان و ادب کی تعلیم, تدریس اور تحقیق کے لیے ایک نئے عزم اور ارادے کا اعادہ کیا ہے جو ان کے مستقبل کے لیے نہایت خوش آئند ہے۔
اس دورے میں شعبہ اردو کے اساتذہ ڈاکٹر عدنان احمد , ڈاکٹر زاہدہ فاضل, ڈاکٹرسندس حنیف, ڈاکٹر مجاہد عباس , عطاالرحمان عطا اور قمر عباس علوی نے انتھک محنت سے لمحہ بہ لمحہ نہ صرف طلبہ کا خیال رکھا بلکہ ان کی مسلسل رہنمائی کرتے رہے۔
شعبہ اردو کے اس مطالعاتی دورے میں ٹرانسپورٹ آفیسر جناب خاور صاحب کی خصوصی ہدایت پر ہمارے ساتھ ڈرائیور غلام عباس, ڈرائیور ذولفقار صاحب, سکیورٹی گارڈ رحمت اللہ صاحب اور بس کنڈکٹر جناب شہباز صاحب نے خصوصی تعاون کیا اور ہر موقعے پر مکمل مستعدی سے اپنی ذمہ داریاں انجام دیں جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔
شیخ غلام مصطفیٰ سی ای او و چیف ایڈیٹر جھنگ آن لائن نیوز نیٹ ورک 923417886500 +وٹس آپ